کراچی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) غلام اظفہر مہیسر نے کہا ہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنان کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس گروپ کو پڑوسی ملک سے آپریٹ کیا جارہا تھا۔
یاد رہے کہ پیر 20 اکتوبر کو ناگن چورنگی کے قریب دکان پر موٹرسائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 2 نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں موٹرسائیکل سوار 2 ملزمان کو دکان کے سامنے رکتے اور ایک کو دکان میں داخل ہوکر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
موٹرسائیکل چلانے والے ملزم نے ہلمٹ پہن رکھا تھا جبکہ فائرنگ کرنے والا ملزم نقاب پوش تھا، جس نے دکان میں داخل ہوتے ہی فائرکرنے کی کوشش کی مگر چیمبر پھنسنے کے سبب گولی نہیں چلی تو ملزم نے نوجوانوں سے موبائل نکالنے کا مطالبہ کیا اور اس دوران پھنسا ہوا چیمبر ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور چیمبر ٹھیک ہوتے ہی ملزم نے فائرنگ کردی اور موبائل فون لیے بغیر موقع واردات سے فرار ہوگیا۔
پولیس نے ابتداتی طور پر واقعے کے ٹارگٹ کلنگ ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ مذہبی جماعت کے کارکنوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان اسرار حسین گلگتی اور معصوم رضا عرف عامر کا تعلق کالعدم زینبیون سے ہے، یہ گروپ پڑوسی ملک سے آپریٹ ہورہا تھا،ملزمان سے 2ہینڈ گرنیڈ اور2پستولیں برآمد ہوئیں۔
ڈی آئی جی غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ ملزم معصوم 20 روز قبل پاکستان آیا تھا، ملزم کے قبضے سے فہرست بھی ملی ہے جس میں مزید اہداف تھے، ملزمان ناگن چورنگی کے قریب عبدالرحمٰن اور انس الرحمٰن کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے حال ہی میں 32 انٹیلیز جنس بیس آپریشن کیے ہیں، ہمیں کچھ ہتھیاروں سے متعلق بھی معلومات مل گئی ہیں۔
اظفر مہیسر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے سی ٹی ڈی کے لیے علیحدہ پراسیکیوٹر مقرر کیے ہیں، ہماری تفتیش بہت بہتر ہوئی ہے،بدقسمتی سے اچھا کام اتنا ہائی لائٹ نہیں ہوتا، منفی چیزیں زیادہ پھیل جاتی ہیں، سی ٹی ڈی کی کارکردگی پہلے سے کافی حد تک بہتر ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ پچھلے ہفتے حیدرآباد سے 2 کیس ایسے ہوئے جس میں عمر قید کی سزا ہوئی، کراچی میں بھی ایک ہفتے کے دوران 3ملزموں کو دہشتگردی کے کیسز میں عمر قید کی سزا اور جرمانے ہوئے۔



