منگل, دسمبر 16, 2025
E-Paper
الرئيسيةپاکستانسینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیمی بل 2025 پر قائمہ کمیٹی کی...

سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیمی بل 2025 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش

اسلام آباد: ایوان بالا سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیمی بل 2025 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سربراہ سینیٹر فاروق حامد نائیک نے رپورٹ پیش کی۔

میڈیا کے مطابق سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم بل 2025 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل میں کافی تبدیلیاں ہوئی ہیں، کمیٹی نے وفاقی آئینی عدالت بنانے کے لیے منظور کیا ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ جو آئینی عدالت بنے گی اس میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی، کمیٹی نے غور و خوض کے بعد بہت ساری تبدیلیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے تجویز دی کہ ہائی کورٹ میں 7 سے 5 سال کی مدت ملازمت رکھنے والے جج کو آئینی عدالت کا جج لگایا جائے گا، کمیٹی نے ایک ٹیکنوکریٹ کو شامل کیا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کمیٹی نے سو موٹو پاور کو رکھا ہے لیکن اس عمل کو درخواست سے مشروط کیا گیا ہے، جب کوئی درخواست دے گا اور آئینی عدالت سمجھے گی کہ یہ ضرورت ہے تو سماعت ہو گی۔

قائمہ کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ججز کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی تجویز کی گئی ہے، تبادلے کا طریقہ تبدیل کر کے اسے جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کیا جائے گا، جوڈیشل کمیشن کے شرائط کے تحت تبادلہ ہوگا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائک نے کہا کہ اگر کوئی جج انکار کرتا ہے تو اس کے خلاف ریفرنس فائل ہوگا تاکہ وہ انکار کی وجوہات بتا سکے، اگر وہ جائز وجوہات نہ بتا سکا تو ریٹائر تصور ہوگا۔

سربراہ قائمہ کمیٹی نے مزید بتایا کہ صدر کو تاحیات استثنیٰ دینے کی شق میں ترمیم کی گئی ہے، اگر وہ پبلک آفس ہولڈر بنتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہوجائے گا، پبلک آفس ختم ہونے کے بعد استثنیٰ دوبارہ حاصل ہوگا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ کمیٹی نے سفارش کی کہ اسپیکر جوڈیشل کمیشن کے لیے ممبر منتخب کریں گے، وہ عورت یا غیر مسلم یا ٹیکنوکریٹ کو کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے یہ شق ڈالی کہ ایک سال میں کیس کا فیصلہ نہ ہوا تو اسٹے ختم ہو جائے گا۔

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات