کراچی (نمائندہ وفائے سندھ)
معروف صحافی اور عوامی فلاح کے لیے سرگرم شہری محمد علی ابڑو نے حکومت سندھ کے تین اعلیٰ افسران کو ایک سخت قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ یہ نوٹس سیکریٹری داخلہ محمد اقبال میمن، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ، اور سیکریٹری خزانہ فیاض احمد جتوئی کو بھیجا گیا ہے، جس میں 100 سے زائد افسران کو دیے گئے مبینہ غیر قانونی آنریریم فنڈز پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔
قانونی نوٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ سندھ کے تحت 100 سے زائد افسران میں مجموعی طور پر 38,095,000 روپے یعنی تقریباً تین کروڑ اکیاسی لاکھ روپے تقسیم کیے گئے، جن میں اکثریت من پسند افراد کی تھی۔
نوٹس کے ساتھ 13 افسران کی ابتدائی فہرست بھی منسلک کی گئی ہے، جنہیں لاکھوں روپے دیے گئے:
1. محمد اقبال میمن – 25 لاکھ
2. تیمور الطاف میمن – 25 لاکھ
3. محسن بیگ – 25 لاکھ
4. اعجاز رند – 25 لاکھ
5. جاوید احمد – 19 لاکھ
6. سعید احمد شیخ – 19 لاکھ
7. عبدالحسیب – 12.95 لاکھ
8. محمد رفیق – 12.95 لاکھ
9. یار محمد – 11.6 لاکھ
10. تنویر قریشی – 11 لاکھ
11. عطا محمد – 11 لاکھ
12. ضمیر احمد – 11 لاکھ
13. بشیر احمد بھٹی – 11 لاکھ
محمد علی ابرو نے اس اسکینڈل کو پہلے صحافتی طور پر وی لاگ اور رپورٹنگ کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کیا۔ اب انہوں نے قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے تینوں اعلیٰ افسران کو باقاعدہ نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں آئین پاکستان کی شق 10-A (منصفانہ سماعت کا حق) اور 19-A (معلومات تک رسائی کا حق) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ عوامی مفاد کا ہے، اور اگر 7 روز میں جواب نہ دیا گیا تو عدالت، اینٹی کرپشن ادارے، آڈیٹر جنرل اور عوامی فورمز پر باقاعدہ کارروائی کی جائے گی۔
محمد علی ابرو کا کہنا ہے کہ:
“جب سندھ کے اسپتالوں میں دوائیاں نہیں، اسکولوں میں فرنیچر نہیں، اور غریب بھوکے سوتے ہیں، تب افسران کو کروڑوں روپے بونس دینا کرپشن کی بدترین مثال ہے۔ ہم اس کا قانونی اور عوامی سطح پر محاسبہ کریں گے۔”
یہ نوٹس ایک کورنگ لیٹر کے ساتھ تینوں افسران کو ارسال کیا گیا ہے، جبکہ مکمل فہرست اور تفصیل بھی منسلک ہے۔ یہ اقدام سندھ میں مالی بدعنوانی کے خلاف ایک اہم قدم ہے