کراچی(نمائندہ وفائے سندھ)آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تازہ ترین آڈٹ رپورٹ برائے مالی سال 2024-25 میں سندھ حکومت کے ماتحت محکموں میں ہوشربا مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مختلف سرکاری محکموں میں مجموعی طور پر 980 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئیں، تاہم حیران کن طور پر نیب، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور دیگر احتسابی ادارے تاحال مکمل خاموش ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ: محکمہ صحت میں 62.5 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، جن میں ادویات کی خریداری میں مشتبہ بل، جعلی واؤچرز اور ناقص سروس ڈیلیوری شامل ہیں۔
محکمہ تعلیم میں 49.2 ارب روپے کی مالی بے قاعدگیاں پائی گئیں، جن میں جعلی بھرتیاں، غیر فعال اسکولوں کی تعمیر اور اساتذہ کی جعلی حاضریاں نمایاں ہیں۔
محکمہ خزانہ میں 55.1 ارب روپے کے سرکاری اکاؤنٹس کے غلط استعمال اور واجب الادا رقوم کا غائب ہونا رپورٹ ہوا، سب سے سنگین صورتحال محکمہ بلدیات و ہاؤسنگ میں دیکھی گئی، جہاں 310 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں مشکوک بینک اکاؤنٹس، ترقیاتی فنڈز کا غلط استعمال اور غیر شفاف ٹھیکے شامل ہیں۔
محکمہ آبپاشی نے 42.9 ارب روپے ایسے منصوبوں پر خرچ کیے جن میں ٹینڈرنگ قواعد کی خلاف ورزیاں، ڈبل پیمنٹ اور کاغذی کام ہی زیادہ تھا۔
محکمہ تعمیرات و خدمات میں 58.4 ارب روپے کی رقوم سڑکوں، پلوں اور عمارات کے ناقص تعمیراتی کاموں اور ادھورے منصوبوں کی نذر ہوئیں۔
محکمہ زراعت میں 37.6 ارب روپے بیج، کھاد، کسان اسکیموں اور زرعی آلات کی خریداری میں خردبرد کے ذریعے غائب کیے گئے۔
محکمہ لائیو اسٹاک و فشریز میں 28.3 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی، جن میں غیر مجاز بھرتیاں اور مچھلی فارموں میں فنڈز کا غلط استعمال شامل ہے۔
محکمہ داخلہ می33.1 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ریکارڈ کی گئیں، جن میں پولیس گاڑیوں کا نجی استعمال، تنخواہوں کی دوہری ادائیگیاں اور دیگر بے قاعدگیاں شامل ہیں، دیگر چھوٹے و درمیانے درجے کے محکموں میں مجموعی طور پر 91.8 ارب روپے کی مالی بدعنوانی سامنے آئی۔
اتنی بڑی کرپشن کے باوجود نہ کسی افسر کو برطرف کیا گیا، نہ کسی وزیر یا سیکریٹری سے بازپرس ہوئی، نہ سندھ اسمبلی میں باقاعدہ بحث ہوئی، اور نہ ہی نیب یا اینٹی کرپشن کی کوئی مؤثر کارروائی سامنے آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسے ہی معاملات کو دبا دیا گیا تو بدعنوانی ایک ناسور بن جائے گی اور ادارہ جاتی زوال مزید گہرا ہوگا۔