منگل, دسمبر 16, 2025
E-Paper
الرئيسيةپاکستانہم 18 ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہیں اور آئین...

ہم 18 ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہیں اور آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں ہے، نثار کھوڑو

کراچی:پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کے ہم 18 ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہیں اور آئین کو یکطرفہ تبدیل کرنا قبول نہیں ہے۔ نئے صوبے نہیں بن رہے۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کے پیڈی اور چاول کی فی من امدادی قمیت مقرر کرکے رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن (آر ای سی پی کا ادارہ) بحال کیا جائے۔

نثار کھوڑو نے سندھ اسمبلی میں اپنے دفتر میں پی اے سی رکن قاسم۔سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کے 18 ویں ترمیم کی منظوری کے لئے نیشنل کمیٹی تشکیل دے کر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 18 ویں ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرکے آئین کا حصہ بنایا گیا ہے جس کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کرسکا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کے پیپلز پارٹی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کے 27 وین ترمیم کا ابھی تک حتمی ڈرافٹ سامنے نہیں آیا ہے نہ ہی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کے حوالے کیا گیا ہے، وزیر اعظم نے 27 ویں ترمیم کے متعلق کوئی حتمی ڈارفٹ پیپلز پارٹی کو نہیں دیا ہے تاہم وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی قیادت سے 27 ویں ترمیم کے صرف کچھ نقاط کے متعلق بات کی تھی جن نقاط کا چیئرمین پیپلز پارٹی نے حوالہ دیا ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے پپلز پارٹی کی 6 نومبر کو ہونے والے  سی ای سی کے اجلاس میں اس متعلق غور ہوگا اور 27 ویں ترمیم کے متعلق حتمی فیصلہ پارٹی کی سی ای سی میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کے 27 ویں ترمیم کے  حتمی ڈارفٹ کے متعلق عوام کو بھی معلوم ہونا چاہئے اور یہ چھپن چھپائی کا کھیل بند ہونا چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے نئے صوبے نہیں بننے جا رہے ہیں اور نے صوبے نہیں بن رہے۔ انہوں نے کہا کے صدارتی نظام کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے جو لوگ صدارتی نظام کی باتیں کر رہے ہیں کیا انہوں نے آئی ایس پی آر کا بیان نہیں پڑھا جس بیان میں آئی ایس پی آر نے واضع کردیا ہے کے ہمیں سیاست سے دور رکھا جائے۔ نثار کھوڑو نے کہا کے زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے اور سندھ 65 فیصد زراعت پیدا کرنے والہ صوبہ ہے جس کے باوجود سندھ میں دو سالوں سے کاشتکار مصیبت کا شکار ہیں اور وفاقی حکومت کیجانب سے دھان اور چاول کی فی من امدای قیمت مقرر نہ ہونے کہ وجہ سے سندھ کے ہر ضلعے میں کاشتکار اور آبادگار سڑکوں پراحتجاج کرنے پر مجبور ہیں مگر وفاقی حکومت کوئی نوٹس نہیں لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کے  وفاقی حکومت کاشتکاروں کے احتجاج کا نوٹس لے اور پیڈی اور چاول کی فی من مناسب امدادی قمیت مقرر کرے۔ انہوں نے کہا کے ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کے پیڈی کی امدادی قیمت مقرر کرکے رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن کے ادارے کو بحال کرکے فنکشنل کیا جائے۔انہوں نے کہا کے وفاقی حکومت آئی ایم ایف کا بھانا کرکے نہ کوئی سبسڈی دے رہی ہے نہ ہی پیڈی اور چاول کی امدای قیمت مقرر کی جا رپی ہے جس وجہ سے کاشتکاروں اور آبادگاروں کا معاشی قتل عام ہو رہا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کے پیڈی کے فی من سے 4 کلو کی کٹوتی کی جا رہی ہے ،دھان کی فصل اترنے سے قبل فی من قیمت 32 سو روپے تھی اور اب چاول کی فصل اترنے سے فی من قیمت 22 سو کیا گیا ہے جو عمل کاشتکاروں سے زیادتی ہے۔

انہوں نے کہا کے وفاقی حکومت ایک طرف ایکسپورٹ بڑھانے کی بات کر رہی ہے دوسری طرف را مٹیریل فراہم کرنے والوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے اور فرٹیلائیزر ادھار پر لینے کی وجہ سے سیٹھ لوگ مارک اپ لے رہے ہیں اور سیٹھ لوگ چاول کی فصل اترنے سے قبل اپنے معاھدے کردیتے ہیں مگر آبادگار اور کاشتکار کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کے سرمایہ کاری مھنگی کردی گئی ہے۔

فرٹیلائیرز ڈی اے پی کی بوری  14 ہزار روپے میں مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کے پاکستان میں ایگریکلچر گروتھ مائینس تھری فیصد ہے مگر وفاقی حکومت زراعت کو فروغ دینے کیطرف دھیان نہیں دے رہی۔ ماضی میں بنایا گیا رائیس ایکسپورٹ کارپوریشن (آر ای سی پی )کا ادارہ ختم کردیا گیا ہے اس لئے وزیراعظم سے مطالبہ ہے کے آر ای سی پی کے ادارے کو بحال کیا جائے اور پیڈی کی مناسب امدادی قیمت مقرر کی جائے اور اس متعلق وزیراعظم کو بھی خط لکھوں گا۔

انہوں نے کہا کے سندھ نے گندم کا فی من 4 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا مگر وفاق نے 35 سو روپے گندم کا ملک بھر میں ایک ہی ریٹ مقرر کیا ہے۔نثار کھوڑو نے آر بی او ڈی ٹو معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کے آر بی او ڈی ٹو کا منصوبہ 42 ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں کیا گیا ہے ،2002ع میں 14 ارب سے آر بی او ڈی ٹو کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جو تین مرتبہ روائیز ہوکر 62 ارب تک پہنچ گیا ہے اور اب آر بی او ڈی ٹو کا منصوبہ  مکمل کرنے کے لئے  محکمے کیطرف سے اب 200 ارب روپے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے آر بی او ڈی ٹو کا منصوبہ سندھ کے لئے اھم منصوبہ ہے اور اس منصوبے کے لئے کنسلٹنٹ مقرر کرکے آر بی او ڈی ٹو منصوبے پر کام شروع کرایا جائے تاکے یہ منصوبہ مکمل ہوسکے ۔سندھ حکومت اور وفاقی حکومت آر بی او ڈی ٹو منصوبے پر کام شروع کرائے۔ ای چالان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے ای چالان کا سسٹم دنیا بھر میں کامیابی سی چل رہا ہے۔ای چالان کی فیس کم کرنے کا مطالبہ تو کیا جا رہا مگر جب تک چالان کی فیس زیادہ نہیں ہوگی تب تک ہم بھتر نہیں ہونگے۔

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات