بدھ, اگست 13, 2025
E-Paper
الرئيسيةپاکستانسیکریٹری ویلفیئر بورڈ کا متنازعہ منصوبہ: 8 ارب روپے کی انشورنس ڈیل،...

سیکریٹری ویلفیئر بورڈ کا متنازعہ منصوبہ: 8 ارب روپے کی انشورنس ڈیل، تحقیقاتی رپورٹ میں ہوشربا انکشاف

کراچی: لیبر ویلفیئر ورکر بورڈ کے سیکریٹری رفیق قریشی پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق انہوں نے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مخصوص انشورنس کمپنی کو نوازنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت مزدوروں کی فلاح کے لیے مختص سالانہ آٹھ ارب روپے ایک متنازعہ انشورنس پالیسی کے ذریعے منتقل کیے جا رہے ہیں

ذرائع کے مطابق، مذکورہ پالیسی میں ایک ایسا شق شامل کیا گیا ہے جس کے تحت صرف “حادثاتی موت” کی صورت میں مزدور کے اہل خانہ کو معاوضہ ملے گا، جبکہ طبعی موت یا دیگر صورتوں میں ورثہ اس سہولت سے محروم رہے گا اس عمل کو ماہرین نے “مزدوروں کے ساتھ کھلا دھوکہ” قرار دیا ہے

یاد رہے کہ ویلفیئر ورکر بورڈ کا قیام انڈسٹری میں کام کرنے والے مزدوروں کی بہبود کے لیے کیا گیا تھا، جس کے تحت SECCI اور EOBI میں رجسٹرڈ محنت کشوں کے لیے میریج گرانٹ، فوتگی گرانٹ اور دیگر مالی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ماضی میں مزدور کی طبعی یا حادثاتی موت پر ورثہ کو 7 لاکھ روپے تک دیے جاتے رہے ہیں

تاہم، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ رفیق قریشی جنہیں آصف زرداری کے قریبی ساتھی کی سفارش پر تعینات کیا گیا ہے جس نے اس فلاحی نظام کو ایک کمرشل انشورنس پیکیج میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں اصل فائدہ ایک مخصوص نجی کمپنی کو دیا جا رہا ہے اطلاعات کے مطابق، اس فیصلے میں نہ تو بورڈ کی منظوری لی گئی اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کیے گئے

سیکریٹری رفیق قریشی پر پہلے بھی مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں، تاہم ان کے مبینہ سیاسی تعلقات کے باعث محکمہ لیبر کے وزیر اور دیگر اعلیٰ حکام خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

مزدور تنظیموں کا ردعمل سامنے آیا ہے، متعدد مزدور تنظیموں نے اس مبینہ ڈیل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے کو فوری طور پر روکا جائے، نیب اور دیگر احتسابی ادارے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کریں، رفیق قریشی کو ان کے عہدے سے ہٹا کر تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کیا جائے۔

مزدوروں کے حق پر سودا ہو رہا ہے؟ اگر یہ منصوبہ نافذ ہوا تو لاکھوں مزدور اور ان کے خاندان وہ بنیادی سہولیات کھو بیٹھیں گے جو انہیں قانون کے تحت ملنی چاہیے تھیں سوال یہ ہے کہ ویلفیئر بورڈ کے اربوں روپے کسی ایک کمپنی کو فائدہ دینے کے لیے مختص ہیں یہ پورا عمل قانونی طریقہ کار کے بغیر کیا جارہا ہے

یہ معاملہ صرف مالی بدعنوانی کا نہیں بلکہ مزدوروں کے حقوق کے قتل عام کا ہے اور اگر ادارے خاموش رہے تو یہ خاموشی ایک اور بڑا اسکینڈل جنم دے سکتی۔

مقالات ذات صلة

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات