کراچی (تحقیقاتی خبر) ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ، جسے مزدوروں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم کیا گیا تھا، اربوں روپے کی کرپشن، جعلی بھرتیوں اور ٹھیکوں کی بندر بانٹ کے سنگین الزامات کی زد میں آگیا ہے۔ معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ادارے کے اعلیٰ افسران نے اسے ذاتی جاگیر بنا کر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ احتسابی ادارے مکمل خاموش ہیں
ذرائع کے مطابق موجودہ ڈی جی ورکرز ویلفیئر بورڈ، شہلا کاشف، نے مبینہ طور پر دو ڈومیسائل بنوا رکھے ہیں— ایک پنجاب کا اور دوسرا سندھ کا۔ ان جعلی دستاویزات کی بنیاد پر وہ گزشتہ 18 سال سے ملازمت پر براجمان ہیں اور اس دوران متعدد ترقیوں سے بھی فائدہ اٹھا چکی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں دو ڈومیسائل رکھنا واضح جعلسازی ہے، لیکن سیاسی پشت پناہی کے باعث آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی
دستاویزات کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ نے 30 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ٹھیکے بغیر ٹینڈر کے شفاف عمل اور پرفارمنس گارنٹی کے جاری کیے۔ اس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔ مزید برآں، ڈائریکٹر ورکس مظفر شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے چھ سے آٹھ ارب روپے کے ٹھیکے بغیر کسی جانچ پڑتال کے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو دئیے
ذرائع کا کہنا ہے کہ مظفر شاہ ایک سابق وزیراعلیٰ سندھ کے قریبی رشتہ دار ہیں، اسی بنا پر نہ تو نیب اور نہ ہی کوئی اور ادارہ ان کے خلاف ایکشن لینے کو تیار ہے۔ افسران کا احتساب کرنے کے بجائے، اعلیٰ سطح پر اثر و رسوخ استعمال کر کے ہر کیس دبایا جاتا ہے
ماہرین مزدور قوانین کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ کا مقصد مزدوروں کے بچوں کی تعلیم، رہائش اور بہبود تھا، لیکن اربوں روپے کی کرپشن نے مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا۔ ایک مزدور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا: “ہماری فلاح کے نام پر ادارے بنائے جاتے ہیں لیکن اصل فائدہ افسران اور سیاستدانوں کو پہنچ رہا ہے
حیران کن امر یہ ہے کہ اربوں روپے کی اس کرپشن اور جعلی بھرتیوں کے باوجود نیب، اینٹی کرپشن اور دیگر ادارے تاحال خاموش ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب مخصوص سیاسی خاندانوں کی پشت پناہی حاصل ہو تو کرپشن کرنے والے افسران خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ادھر شہری اور مزدور تنظیموں نے اعلیٰ عدلیہ اور صوبائی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں ہونے والی بدعنوانیوں کا فوری نوٹس لیا جائے اور ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ڈی جی ورکرز ویلفیئر بورڈ شہلا کاشف اور دیگر افسران سے موقف لیا گیاُتو انہوں نے جواب دینے کے بجائے نمبر ہی بلاک کر دیے۔



