جنوبی وزیرستان میں وانا کیڈٹ کالج کے اندر چھپے 3 خارجی دہشت گردوں کےخلاف آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تینوں دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے، جو مسلسل ٹیلیفون پر افغانستان سے ہدایات لے رہے ہیں، سیکیورٹی فورسز نے 350 افراد کو ریسکیو کرلیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق وانا کیڈٹ کالج میں موجود 3 افغان خوارجیوں کے خلاف آپریشن پوری شدت سے جاری ہے، گزشتہ روز حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد کیڈٹ کالج میں موجود تھے، سیکیورٹی فورسز نے اب تک 350 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کیڈٹ کالج میں موجود 3 افغان خوارجین کو کالج کی ایک مخصوص عمارت تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جس عمارت میں افغان خوارج موجود ہیں، وہ کیڈٹس کی رہائشی عمارتوں سے کافی فاصلے پر واقع ہے، ابھی تک تمام کیڈٹ محفوظ ہیں، افغان خوارجیوں کی کالج میں موجودگی کے باعث کیڈٹس کی جانوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشن نہایت احتیاط سے جاری ہے اور کالج کی حدود سے کیڈٹس کو بتدریج نکالا جارہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس وقت بھی کالج کے اندر تقریباً 535 افراد موجود ہیں، واضح رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارجیوں نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، دھماکے سے کالج کا مرکزی دروازہ مکمل طور پر منہدم ہو گیا تھا، جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور بہادری سے کارروائی کرتے ہوئے 2 خارجیوں کو موقع پر ہی جہنم واصل کر دیا تھا، معصوم قبائلی بچوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا نہ اسلام سے کوئی تعلق ہے، نہ پاکستان کی خوشحالی سے، دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری رہے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ب تک 350 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، جبکہ تمام کیڈٹس محفوظ ہیں، سیکیورٹی فورسز کا آپریشن نہایت احتیاط اور حکمتِ عملی سے جاری ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آئی جی فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ساؤتھ ، کیڈٹ کالج وانا میں آپریشن کی خود نگرانی کررہے ہیں، کالج میں اس وقت بھی 300 کے قریب افراد موجود ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان خوارج کی کالج میں موجودگی کے باعث کیڈٹس کی جانوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف نہایت احتیاط سے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔



