کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ اسمبلی کی عوامی اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کے اجلاس میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KDA) سمیت مختلف بلدیاتی اداروں میں اربوں روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اجلاس 7 اگست 2025 کو چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم نمبر 1 میں منعقد ہوا، جس میں PAC اراکین، آڈیٹر جنرل کی ٹیم اور متعلقہ اداروں کے افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں KDA کی جانب سے 19 جعلی بھرتیوں کا اعتراف کیا گیا، جس پر PAC نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات کو حکم دیا کہ تمام ملازمین کی فزیکل ویریفکیشن کر کے گریڈ وار تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ گزشتہ اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا، جہاں محکمانہ انکوائری رپورٹ کے مطابق یہ تمام تقرریاں غیر قانونی ثابت ہو چکی تھیں۔
اجلاس میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تفریحی پلاٹوں کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ آڈٹ پیرا میں یہ بات سامنے آئی کہ KDA نے “سندباد امیوزمنٹ پارک” کے نام پر جو زمین دی، وہ اصل میں امینیٹی پلاٹ تھا، مگر وہاں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ پلاٹ 1981 میں صرف 5 روپے فی مربع گز کے حساب سے لیز پر دیا گیا تھا، جو بعد ازاں 2016 میں صرف 18 روپے فی مربع گز پر تجدید ہوا، حالانکہ مارکیٹ ریٹ کئی گنا زیادہ ہے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ مذکورہ زمین سے اب تک کوئی انکم ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، جبکہ وہاں سے کروڑوں روپے ماہانہ آمدن حاصل کی جا رہی ہے۔
اسی اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ساؤتھ سٹی اسپتال جیسا مہنگا نجی ادارہ ایک ایسے پلاٹ پر قائم ہے جو اصل میں “ماروی میڈیکل سینٹر” کے لیے بطور چیریٹیبل اسپتال مختص کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ KDA نے یہ پلاٹ کس بنیاد پر کمرشل اسپتال کو منتقل کیا؟ DG KDA نے وضاحت دی کہ لیز کی توسیع 2023 میں عدالت کے حکم پر دی گئی، مگر آڈٹ حکام کے مطابق مذکورہ اراضی پر تعمیرات اور تجاوزات اس سے قبل ہی مکمل ہو چکی تھیں، جو کہ قوانین اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ پاکستان کے 2011، 2020 اور 2024 کے فیصلوں کی روشنی میں واضح ہدایات موجود ہیں کہ امینیٹی پلاٹ کی حیثیت کسی صورت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔
کمیٹی میں یہ بھی بتایا گیا کہ KDA نے ایک تعلیمی پلاٹ کو جعفریہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کو بطور مورچری دے دیا، جو کہ صریحاً قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ چیئرمین PAC نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا۔
اجلاس میں ایک اور سنگین معاملہ اس وقت سامنے آیا جب آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ KDA نے NOC جاری کرنے کی فیسیں پرانی شرح پر وصول کیں، حالانکہ فیسوں میں اضافہ ہو چکا تھا۔ اس لاپروائی کے باعث حکومت کو 20 کروڑ 11 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ DG KDA نے تسلیم کیا کہ ماضی میں احکامات کی عدم تعمیل ہوئی، تاہم اب ریویژن آرڈر جاری کیے گئے ہیں۔ البتہ فیسوں کی وصولی ابھی تک تعطل کا شکار ہے۔
اجلاس کے اختتام پر عوامی اکاؤنٹس کمیٹی نے تین اہم انکوائریوں کا حکم دیا: سندباد امینیٹی پلاٹ کیس، ساؤتھ سٹی اسپتال کی غیرقانونی توسیع، اور تعلیمی پلاٹ کا مورچری میں استعمال۔ کمیٹی نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ان معاملات پر 60 روز میں جامع رپورٹ، شواہد اور سفارشات کے ساتھ جمع کرائیں۔
چیئرمین نثار احمد کھوڑو نے تمام اداروں کو متنبہ کیا کہ PAC کی ہدایات پر مکمل اور بروقت عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب اور شفافیت ہی ادارہ جاتی اصلاحات کی بنیاد ہیں، اور سندھ کے عوام کو جوابدہ بنانے کے لیے ایسے معاملات میں کسی قسم کی چشم پوشی نہی۔



